میرا نام حامد لطیف جرال ہے۔ تحصیل برنالہ، ضلع بھمبر، آذادکشمیر سے میرا تعلق ہے۔ تعلیمی قابلیت کچھ خاص نہیں اسی لئے ابھی تک تعلیم ہی حاصل کر رہا ہوں۔ 2007ء میں مختلف اخبارات کے لیے کالم لکھنے شروع کیے تھے ابھی تک شعبہ صحافت کیساتھ بھی منسلک ہوں، ضلع بھمبر میں 2012ء سے کاروبار بھی کر رہا ہوں، میرے دادا ابو، ابو جان ، چچا وغیرہ کی قبریں مردان خیبر پختونخواہ میں ہیں میرے آباو اجداد اور میں نے زندگی کا ایک بڑا حصہ مردان KPK میں گزارا ہے مردان شہر سے جذباتی لگاو ہے
پڑھنا، سفر کرنا، شاندار لوگوں سے ملنا اور
نئے ایڈوینچر کرنا بے حد پسند ہے
سیر و تفریح کا بہت شوق ہے۔ اسی شوق کی خاطر کراچی سے مظفرآباد چکاری چکوٹھی آزادکشمیر صوبہ پنجاب ، صوبہ خیبر پختونخوا کا ہر شہر ، دیکھ چکا ہوں اس کے علاوہ بیرون ممالک میں سعودیہ عرب، دبئی ۔ آذربائیجان, تھائی لینڈ، ملائیشیاء اور ترکیہ ، مصر، ساوتھ افریقہ کی سیر و سیاحت کر چکا ہوں اور مزید دیکھنے کا پروگرام ہے۔ میں اپنی یاداشت کو تصاویر اور کمپیوٹر پر محفوظ رکھتا ہوں۔ اس کے علاوہ کبھی کبھی کچھ لکھنے کا شوق بھی ہو جاتا ہے خاص طور پر جب معاشرے میں بے چینی، ظلم، جبر، غربت اور افلاس کو دیکھتا ہوں تو لکھنے پر مجبور ہو جاتا ہوں۔ دوست احباب کی تعداد خاصی ہے جن سے دن کے کسی نہ کسی حصہ میں اسلامی، تعلیمی اور ادبی گپ شپ ضرور ہو جاتی ہے جس سے کافی کچھ سیکھنے کو اور سوچنے کو ملتا ہے۔ یوں تو میں کسی قابل نہیں۔ سمندر میں ایک قطرے سے بھی کم اہمیت ہے لیکن ”قطرہ قطرہ ملے تو سمندر ضرور بنتا ہے“ کا قائل ہوں۔ اسی سمندر کی تلاش کے لئے مثبت، فکری اور انقلابی سوچ کو اپنے اندر اور دوسروں کے اندر بیدار کرنے کی وقتاً فوقتاً کوشش کرتا رہتا ہوں۔ ہر بندہ اپنا ایک الگ اندازِ بیاں اور اندازِ سوچ رکھتا ہے اور اگر اسی انداز کو مثبت پہلو دے دے تو وہ کم از کم فکری انداز کا مالک ضرور بن جاتا ہے۔
زندگی بہت خوبصورت سفر یے۔ اس میں کٹھن لمحات ، آزمائشیں اور مشکلات اس کو چار چاند لگاتی ہیں۔ دو حوالوں سے اگر آپ اس مشکل مراحل کو دیکھیں گے تو آپ جان سکیں گے کہ ہر تنگی کے ساتھ آسانی ہے ۔ ہر تاریک رات کے بعد پرنور صبح ہے۔ جب جب شکنجہ سخت ہو سمجھ جاؤ کہ راحتیں منتظر ہیں۔
دوسرا پہلو کہ سفر کی تلخیوں کو منزل پر پہنچ کر یاد کیا جائے تو منزل پر پہنچنے کا سرور دوبالا ہو جاتا ہے۔ اس مقام پر کھڑے ہونے کی راحت اور بھی زیادہ محسوس ہوتی ہے۔ آسانیاں ، فراوانیاں انمول نعمت لگتی ہیں اور شکر گزار بندہ بناتی ہیں۔ کیونکہ ان سب تک پہنچنے کی خاصی قیمت ادا کی ہوتی یے۔ زندگی چیلنجز سےبھر پور گزری ہے لیکن زندگی میں کبھی ہمت نہیں ہاری اور آگے بڑھنے اور سیکھنے کی چاہ ہمیشہ قائم و دائم رکھی۔
تاریک ترین دنوں میں بھی امید کی شمع اپنے ہاتھ میں رکھی اور روز خود کو بتایا اور یقین دلایا کہ اپنا وقت آئے گا اور بہت اچھے سے آئے گا۔
اس سب چیزوں میں جو زاد راہ رہیں اور وجہ سبب بنیں سب سے پہلی چیز اس ذات باری کا کرم ہے اور پھر میری کائنات میری امی جی کی دعائیں ہیں میرے بہین بھائیوں کی خصوصی شفقت بھی شامل ہے اور انتھک محنت ، نیک نیتی ، ہاتھوں میں ہاتھ تھام کر ہم راہیوں کو آگے بڑھانے کا جذبہ ، درد کو محسوس کرتے ہوئے درد بانٹتے ہوئے ، نیک نیتی کے ساتھ میدان میں اتر کر رب العزت پہ کامل توکل شامل ہے الحمدللہ ۔ خدمت خلق کا جذبہ مجھے اپنے والدین بہین بھائیوں سے ملا ہے جنہوں نے معاشرے میں اپنے ارد گرد کے افراد کی زندگی میں بہتر لانے کے لیے بے تحاشہ کام کیا.
ایک چیز سمجھ آئی وہ یہ ہے کہ اتحاد ، اتفاق بہت ضروری ہے۔ انسان کو جینے دو۔ اصلاح کے ذریعے معاشرے میں سدھار لاو مگر معاشرے میں پہلے محبت کا بول بالا کرو۔ اختلاف کبھی بھی انسانیت اور محبت کے دشمن نہ بنیں۔ وگرنہ تعصب جنم لے گا جو کبھی بھی اصلاح اور بہتری کی طرف نہیں لاتا بلکہ فساد فی الارض کا سبب بنتا ہے۔
نظریاتی اعتبار سے ہر بزرگ ، ہر ہستی ، ہر اس شخص کا مداح ہوں جس نے اپنی زندگی میں قال اللہ و قال رسول کی عملی تصویر پیش کی۔ لوگوں میں ہدایت کی روشنی بانٹی۔ معاشرے میں اخوت کے چراغ جلائے۔ محمدی تعلیمات کا پرچار کرتے ہوئے قوا انفسکم و اھلیکم نارا کے ساتھ ساتھ اپنے حلقہ احباب کو بھی جہنم کی آگ سے بچا کر جنت کی طرف لے جانے میں کوشاں رہے۔ رب العزت سبھی پر اپنی رحمت فرمائے جو زندہ ہیں انکی حفاظت فرمائے اور جو دارفانی کو کوچ کر گئے انکی قبور کو اپنی رحمت کے نور سے منور فرمائے آمین۔
اپنے ہم عمر اور نئی نسل کے نوجوانوں کو یہ پیغام ضرور دینا چاہوں گا جو کہ میری اپنی زندگی کا نچوڑ ہے کہ
والدین کی قدر میں کوئی کسر مت چھوڑنا انکی دعائین ہر کامیابی کا زینہ چڑھنے میں اول کردار ادا کرتی ہیں۔ تاریک راتوں اور مشکل وقت سے مت گھبرانا یہ تیز ہوائیں ، مخالف ہوائیں آپکو اونچا اڑانے کے لیے چلتی ہیں۔
جہان یہ محسوس ہو کہ میں ہار رہا ہوں مجھ سے کچھ بھی نہیں ہو پا رہا۔ مایوسی گھیرنے لگے وہاں بھی اپنی ہمت مطابق محنت کرتے چلے جانا ۔ نتیجوں کی پرواہ مت کرنا۔ نتیجے رب العزت کے ہاتھ میں ہیں وہ ضرور بہ ضرور اتنا نوازے گا کہ آپ راضی ہو۔جاو گے۔
اپنے ساتھ سفر میں نیک اعمال اور دعاؤں کا ذخیرہ ہمیشہ رکھنا جانے کب زندگی کسی تاریک غار میں بند کر کے اوپر پتھر رکھ دے پھر یہی اعمال اور دعائیں نجات میں اسباب بنتی ہیں۔
آخری بات کہ بانٹتے رہنا ، دینے والے کو وہ مالک اور بھی دیتا ہے۔ برتن بھر جائے تو کوئی بھی ہو اس میں ڈالنا بند کر دیتا ہے برتن کے اندر گنجائش بناتے رہنا تا کہ وہ نوازتا رہے اور برکتوں سے لبریز رکھے۔ ایک دو گے تو ستر گنا واپس لوٹتا ہے۔
مالک سے تجارت کرنے سے زیادہ نفع بخش کوئی تجارت نہیں ہے۔
کسی کو صحیح مشورہ دینے اور رہنمائی کرنے کو میں عبادت مانتا اور اس عبادت کو کرکے مجھے سچی خوشی محسوس ہوتی ہے۔
اور اپنے دوستوں کی رہنمائی کے لیے میں اپنی پروفائل پر کرییٹو کنٹینٹ باقاعدہ پوسٹ کرتا رہتا ہوں۔
اگر آپکو میرے ایک جملے سے کچھ اچھا سیکھنے کو مل گیا تو آپ کا اس آئی ڈی پر آنے کا حق ادا ہو جائے گا۔
(ویسے امید واثق ہے کہ ایک سے زیادہ ہی ملے گی 😉)
جڑے رہیے 🌹محبتیں پھیلاتے رہیے❤️
اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔۔
(حامد لطیف جرال)
#Hamid_Latif_Jarral
No comments:
Post a Comment